سورج ہوں چمکنے کا بھی حق چاہئے مجھ کو
سورج ہوں چمکنے کا بھی حق چاہئے مجھ کو
میں کہر میں لپٹا ہوں شفق چاہئے مجھ کو
ہو جائے کوئی چیز تو مجھ سے بھی عبارت
لکھنے کے لیے سادہ ورق چاہئے مجھ کو
خنجر ہے تو لہرا کے مرے دل میں اتر جا
ہے آنکھ کی خواہش کہ شفق چاہئے مجھ کو
ہو وہم کی دستک کہ کسی پاؤں کی آہٹ
جینے کے لیے کچھ تو رمق چاہئے مجھ کو
ہر بار مری راہ میں حائل ہو نیا سنگ
ہر بار کوئی تازہ سبق چاہئے مجھ کو
جو کچھ بھی ہو باقی وہ مرے ہاتھ پہ لکھ دے
مضمون بہر طور ادق چاہئے مجھ کو
جو ذہن میں تصویر ہے کاغذ پر اتر آئے
دنیا میں نمائش کا بھی حق چاہئے مجھ کو
ہر پھول کے سینے میں گل سنگ ہو ساجدؔ
ہر سنگ میں اک رنگ قلق چاہئے مجھ کو
- کتاب : kulliyat-e-iqbaal saajid (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.