Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سکوں تھوڑا سا پایا دھوپ کے ٹھنڈے مکانوں میں

کفیل آزر امروہوی

سکوں تھوڑا سا پایا دھوپ کے ٹھنڈے مکانوں میں

کفیل آزر امروہوی

سکوں تھوڑا سا پایا دھوپ کے ٹھنڈے مکانوں میں

بہت جلنے لگا تھا جسم برفیلی چٹانوں میں

کب آؤ گے یہ گھر نے مجھ سے چلتے وقت پوچھا تھا

یہی آواز اب تک گونجتی ہے میرے کانوں میں

جنازہ میری تنہائی کا لے کر لوگ جب نکلے

میں خود شامل تھا اپنی زندگی کے نوحہ خوانوں میں

مری محرومیاں جب پتھروں کے شہر سے گزریں

چھپایا سر تری یادوں کے ٹوٹے سائبانوں میں

مجھے میری انا کے خنجروں نے قتل کر ڈالا

بہانہ یہ بھی اک بے چارگی کا تھا بہانوں میں

تماشہ ہم بھی اپنی بے بسی کا دیکھ لیتے ہیں

تری یادوں کے پھولوں کو سجا کر پھول دانوں میں

زمیں پیروں کے چھالے روز چن لیتی ہے پلکوں سے

تخیل روز لے اڑتا ہے مجھ کو آسمانوں میں

میں اپنے آپ سے ہر دم خفا رہتا ہوں یوں آزرؔ

پرانی دشمنی ہو جس طرح دو خاندانوں میں

مأخذ :
  • کتاب : Dhoop Ka Dareecha (Pg. 86)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے