سخن وری کا بہانہ بناتا رہتا ہوں
سخن وری کا بہانہ بناتا رہتا ہوں
ترا فسانہ تجھی کو سناتا رہتا ہوں
میں اپنے آپ سے شرمندہ ہوں نہ دنیا سے
جو دل میں آتا ہے ہونٹوں پہ لاتا رہتا ہوں
پرانے گھر کی شکستہ چھتوں سے اکتا کر
نئے مکان کا نقشہ بناتا رہتا ہوں
مرے وجود میں آباد ہیں کئی جنگل
جہاں میں ہو کی صدائیں لگاتا رہتا ہوں
مرے خدا یہی مصروفیت بہت ہے مجھے
ترے چراغ جلاتا بجھاتا رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.