سخن راز نشاط و غم کا پردہ ہو ہی جاتا ہے
سخن راز نشاط و غم کا پردہ ہو ہی جاتا ہے
غزل کہہ لیں تو جی کا بوجھ ہلکا ہو ہی جاتا ہے
وہ عالم جب کسی مایوس کا ہوتا نہیں کوئی
تجھے معلوم بھی ہے تو کسی کا ہو ہی جاتا ہے
کیا ہے میں نے اظہار تمنا جانے کس کس سے
مجھے اکثر تری صورت کا دھوکا ہو ہی جاتا ہے
ہجوم آرزو ہم راہ جان و دل سہی لیکن
قریب کوئے جاناں کوئی تنہا ہو ہی جاتا ہے
ہمیں تو عمر بھر کا غم کہ ایسا کیوں ہوا ہوگا
ہمیں اب کون سمجھائے کہ ایسا ہو ہی جاتا ہے
کوئی تجھ سا نہیں ہے انجمن در انجمن دیکھا
مگر تنہائیوں میں کوئی تجھ سا ہو ہی جاتا ہے
نہ رو یوں شاذؔ آنکھیں جو دکھائیں دیکھتے جاؤ
نہ اتنا غم کرو یہ دل ہے صحرا ہو ہی جاتا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 277)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.