سوتے ہیں وہ آئینہ لے کر خوابوں میں بال بناتے ہیں
سوتے ہیں وہ آئینہ لے کر خوابوں میں بال بناتے ہیں
سادہ سے پرندے کی خاطر کیا ریشمی جال بناتے ہیں
امید کی سوکھتی شاخوں سے سارے پتے جھڑ جائیں گے
اس خوف سے اپنی تصویریں ہم سال بہ سال بناتے ہیں
زخموں کو چھپانے کی خاطر کپڑے ہی بدلنا چھوڑ دیا
پوچھو تو سہی ہم کس کے لیے اپنا یہ حال بناتے ہیں
وہ بولتی آنکھیں ملتے ہی جھک جاتی ہیں خاموشی سے
ہم ان کے جواب سے پھر اپنا اک اور سوال بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.