سوچتے اور جاگتے سانسوں کا اک دریا ہوں میں
سوچتے اور جاگتے سانسوں کا اک دریا ہوں میں
اپنے گم گشتہ کناروں کے لیے بہتا ہوں میں
بیش قیمت ہوں مری قیمت لگا سکتا ہے کون
تیرے کوچے میں بکوں تو پھر بہت سستا ہوں میں
خواب جو دیکھے تھے میں نے وہ بھی اب دھندلا گئے
اب تو تم آ جاؤ صاحب اب بہت تنہا ہوں میں
جل گیا سارا بدن ان موسموں کی آگ میں
ایک موسم روح ہے جس میں کہ اب زندہ ہوں میں
میرے ہونٹوں کا تبسم دے گیا دھوکا تجھے
تو نے مجھ کو باغ جانا دیکھ لے صحرا ہوں میں
میں تو یارو آپ اپنی جان کا دشمن ہوا
زہر بن کے آپ اپنی روح میں اترا ہوں میں
دیکھنے میری پذیرائی کو اب آتا ہے کون
لمحہ بھر کو وقت کی دہلیز پر آیا ہوں میں
تو نے بے دیکھے گزر کر مجھ کو پتھر کر دیا
تو پلٹ کر دیکھ لے تو آج بھی ہیرا ہوں میں
لفظ گونگے ہیں انہیں گویائی دینے کے لیے
زندگی کے سچے لمحوں میں غزل کہتا ہوں میں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 326)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.