Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

عبد الحمید عدم

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

عبد الحمید عدم

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

جو بچ رہے تھے انہیں مے پلا کے مار دیا

یہ کیا ادا ہے کہ جب ان کی برہمی سے ہم

نہ مر سکے تو ہمیں مسکرا کے مار دیا

نہ جاتے آپ تو آغوش کیوں تہی ہوتی

گئے تو آپ نے پہلو سے جا کے مار دیا

مجھے گلہ تو نہیں آپ کے تغافل سے

مگر حضور نے ہمت بڑھا کے مار دیا

نہ آپ آس بندھاتے نہ یہ ستم ہوتا

ہمیں تو آپ نے امرت پلا کے مار دیا

کسی نے حسن تغافل سے جاں طلب کر لی

کسی نے لطف کے دریا بہا کے مار دیا

جسے بھی میں نے زیادہ تپاک سے دیکھا

اسی حسین نے پتھر اٹھا کے مار دیا

وہ لوگ مانگیں گے اب زیست کس کے آنچل سے؟

جنہیں حضور نے دامن چھڑا کے مار دیا

چلے تو خندہ مزاجی سے جا رہے تھے ہم

کسی حسین نے رستے میں آ کے مار دیا

رہ حیات میں کچھ ایسے پیچ و خم تو نہ تھے

کسی حسین نے رستے میں آ کے مار دیا

کرم کی صورت اول تو جاں گداز نہ تھی

کرم کا دوسرا پہلو دکھا کے مار دیا

عجیب رس بھرا رہزن تھا جس نے لوگوں کو

طرح طرح کی ادائیں دکھا کے مار دیا

عجیب خلق سے اک اجنبی مسافر نے

ہمیں خلاف توقع بلا کے مار دیا

عدمؔ بڑے ادب آداب سے حسینوں نے

ہمیں ستم کا نشانہ بنا کے مار دیا

تعینات کی حد تک تو جی رہا تھا عدمؔ

تعینات کے پردے اٹھا کے مار دیا

مأخذ :
  • کتاب : Kulliyat-e-Adm (Pg. 265)
  • Author : Khwaja Mohammad Zakariya
  • مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2009)
  • اشاعت : 2009

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے