Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں

علامہ اقبال

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں

علامہ اقبال

دلچسپ معلومات

ایک مرتبہ علامہ اقبال تعلیمی کانفرنس میں شرکت کی غرض سے لکھنؤ گئے۔ اسی سفر کے دوران ہوا یوں کہ انہیں اردو کے مشہور فکشن رائٹر سید سجاد حیدر یلدرم کے ساتھ تانگے میں سفر کرنے کا اتفاق ہوا۔ دونوں حضرات پیارے صاحب رشید لکھنوی کے گھر پہنچے۔ دوران گفتگو اقبال نے اپنی یہ مشہور غزل انھیں سنائی اقبال کی اس غزل کو پیارے صاحب رشید بڑی خاموشی سے سنتے رہے اور کسی بھی شعر پر داد نہ دی۔ جب وہ اپنی پوری غزل سنا چکے تو پیارے صاحب نے فرمایا،” اب کوئی غزل اردو میں بھی سنا دیجے۔ ” اس واقعے کو علامہ اقبال اپنے دوستوں میں ہنس ہنس کے بیان کرتے تھے۔ ۔۔ (Film: Dulhan ek raat ki (1966) حصہ سوم سے 1908—( بانگ درا)

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

طرب آشنائے خروش ہو تو نوا ہے محرم گوش ہو

وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردۂ ساز میں

تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئنہ ہے وہ آئنہ

کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں

دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثر کہن

نہ تری حکایت سوز میں نہ مری حدیث گداز میں

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی

مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں

نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا

ترا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

غلام علی

غلام علی

ضیا محی الدین

ضیا محی الدین

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نصرت فتح علی خان

نصرت فتح علی خان

RECITATIONS

شمس الرحمن فاروقی

شمس الرحمن فاروقی,

شمس الرحمن فاروقی

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں شمس الرحمن فاروقی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے