شب کو مری چشم حسرت کا سب درد دل ان سے کہہ جانا
شب کو مری چشم حسرت کا سب درد دل ان سے کہہ جانا
دانتوں میں دبا کر ہونٹ اپنا کچھ سوچ کے اس کا رہ جانا
مے خانہ میں آنا زاہد کا پھر در پہ ٹھٹک کر رہ جانا
ساقی کے اشاروں کا مستوں کچھ کان میں سب کے کہہ جانا
اے یاس نہ مانوں گا تیری بس دل کو زیادہ اب نہ دکھا
سمجھا چکی اس کی پہیلی نگہ دکھ درد جو ہو وہ سہہ جانا
مانا کہ فقط موہوم سہی ملنے کی ہمیں اک آس تو ہے
دیدار تو ہو لے دیدۂ تر بہنا ہو اگر تب بہہ جانا
نالے ہوں کہ آہیں اے شب غم جب آ گئیں لب پر صبر کیا
سہنے کو تو سب کچھ دل نے سہا سہنے کی طرح کب سہہ جانا
بنیاد جمانے میں جن کی کیا کچھ نہ بہا تھا خون جگر
اے وا اسفا ان محلوں کا اک چشم زدن میں ڈھ جانا
شب کو وہ ہتھیلی سے ان کا شرما کے چھپانا آنکھوں کو
برچھی کا ادا کی چل جانا اس تیر نظر کا رہ جانا
اترے نہ کسی کے جب دل میں اس بات کا حاصل کیا واعظ
کہنے کو کہی یوں اپنی سی افسوس نہ تو نے کہہ جانا
ہم باغ میں ناحق آئے تھے بلبل کی حکایت کیا کہئے
منقار کو رکھ کر کلیوں پر کچھ اپنی زباں میں کہہ جانا
سن لیں دل ناداں کی باتیں بیکار بگاڑیں کام اپنا
وہ ظلم کریں ہم پر کہ ستم اے شادؔ ہمیں تو سہہ جانا
- کتاب : Dewan-e-shad Azimabadi (Pg. 41)
- Author : Shad Azimabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.