سر بہ سر ایک چمکتی ہوئی تلوار تھا میں
سر بہ سر ایک چمکتی ہوئی تلوار تھا میں
موج دریا سے مگر بر سر پیکار تھا میں
میں کسی لمحۂ بے وقت کا اک سایہ تھا
یا کسی حرف تہی اسم کا اظہار تھا میں
ایک اک موج پٹخ دیتی تھی باہر مجھ کو
کبھی اس پار تھا میں اور کبھی اس پار تھا میں
اس نے پھر ترک تعلق کا بھی موقع نہ دیا
گھٹتے رشتوں سے کہ ہر چند خبردار تھا میں
اس تماشے میں تأثر کوئی لانے کے لیے
قتل بانیؔ جسے ہونا تھا وہ کردار تھا میں
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.