سمندر اس قدر شوریدہ سر کیوں لگ رہا ہے
سمندر اس قدر شوریدہ سر کیوں لگ رہا ہے
کنارے پر بھی ہم کو اتنا ڈر کیوں لگ رہا ہے
وہ جس کی جرأت پرواز کے چرچے بہت تھے
وہی طائر ہمیں بے بال و پر کیوں لگ رہا ہے
وہ جس کے نام سے روشن تھے مستقبل کے سب خواب
وہی چہرہ ہمیں نا معتبر کیوں لگ رہا ہے
بہاریں جس کی شاخوں سے گواہی مانگتی تھیں
وہی موسم ہمیں اب بے ثمر کیوں لگ رہا ہے
در و دیوار اتنے اجنبی کیوں لگ رہے ہیں
خود اپنے گھر میں آخر اتنا ڈر کیوں لگ رہا ہے
- کتاب : Mahr-e-Do Neem (Pg. 72)
- Author : iftikhaar aarif
- مطبع : Educational Publishing House (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.