Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمجھ کے حور بڑے ناز سے لگائی چوٹ

احمد حسین مائل

سمجھ کے حور بڑے ناز سے لگائی چوٹ

احمد حسین مائل

MORE BYاحمد حسین مائل

    سمجھ کے حور بڑے ناز سے لگائی چوٹ

    جو اس نے آئنہ دیکھا تو خود ہی کھائی چوٹ

    نظر لڑی جو نظر سے تو دل پر آئی چوٹ

    گرے کلیم سر طور ایسی کھائی چوٹ

    لبوں پہ بن گئی مسی جو دل پر آئی چوٹ

    جگہ بدل کے لگی کرنے خود نمائی چوٹ

    بڑے دماغ سے مارا نظر سے جب مارا

    بڑے غرور سے آئی جو دل پر آئی چوٹ

    کسی کا طور پہ نکلا ہے ہاتھ پردے سے

    بڑا مزا ہو کرے گر تری کلائی چوٹ

    یہ دوڑ دھوپ لڑکپن کی یک قیامت ہے

    کہ ٹھوکروں سے قیامت نے خوب کھائی چوٹ

    ابھی اٹھی نہ تھی نیچی نگاہ ظالم کی

    تڑپ کے دل نے کہا وہ جگر پہ آئی چوٹ

    جو آئے حشر میں وہ سب کو مارتے آئے

    جدھر نگاہ پھری چوٹ پر لگائی چوٹ

    جو دل کا آئنہ مل مل کے ہم نے صاف کیا

    پھسل پھسل کے تمہاری نظر نے کھائی چوٹ

    کلف نہیں ہے نشاں ہے یہ چاند ماری کا

    ہمارے چاند نے لو چاند پر لگائی چوٹ

    غش آ رہا ہے مجھے ذکر لن ترانی سے

    لگی ہے دل پہ مرے لو سنی سنائی چوٹ

    رکیں گے کیا کف گستاخ دست رنگیں سے

    کہیں نہ کھائے ترا پنجۂ حنائی چوٹ

    دل و جگر کو بتا کر وہ لوٹنا میرا

    وہ پوچھنا ترا کس کس جگہ پر آئی چوٹ

    مریض ہجر یہ سمجھا جو چمکی چرخ پہ برق

    یہ آگ سینکنے لائی شب جدائی چوٹ

    اٹھے تڑپ کے اٹھے تو گرے گرے تو مرے

    پھڑک کے رہ گئے وہ چوٹ پر لگائی چوٹ

    پڑے گی آہ جو میری کھلیں گے بند قبا

    شب وصال کرے گی گرہ کشائی چوٹ

    گرا ہوں خلد سے لنکا میں پہلے طور پہ بعد

    جہاں جہاں میں گیا ساتھ ساتھ آئی چوٹ

    وہ جھانک جھانک کے لڑتے ہیں مجھ سے یہ کہہ کر

    جو ہم نے وار کیا تم نے کیوں بچائی چوٹ

    جو درد دل میں اٹھا ان کی یاد کھچ آئی

    دکھاتی ہے اثر جذب کہربائی چوٹ

    اٹھا اٹھا کے دل مضطرب نے دے ٹپکا

    گرا گرا کے مجھے چوٹ پر لگائی چوٹ

    نگاہ شوخ سے جس دم نگاہ شوق لڑی

    بڑا ہی لطف رہا یہ گئی وہ آئی چوٹ

    لگائی اس نے جو ٹھوکر تو جی اٹھا مائلؔ

    نکل کے جان پھر آئی کچھ ایسی کھائی چوٹ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے