صحرا پہ برا وقت مرے یار پڑا ہے
دیوانہ کئی روز سے بیمار پڑا ہے
سب رونق صحرا تھی اسی پگلے کے دم سے
اجڑا ہوا دیوانے کا دربار پڑا ہے
آنکھوں سے ٹپکتی ہے وہی وحشت صحرا
کاندھے بھی بتاتے ہیں بڑا بار پڑا ہے
دل میں جو لہو جھیل تھی وہ سوکھ چکی ہے
آنکھوں کا دو آبا ہے سو بے کار پڑا ہے
تم کہتے تھے دن ہو گئے دیکھا نہیں اس کو
لو دیکھ لو یہ آج کا اخبار پڑا ہے
اوڑھے ہوئے امید کی اک میلی سی چادر
دروازۂ بخشش پہ گنہ گار پڑا ہے
اے خاک وطن تجھ سے میں شرمندہ بہت ہوں
مہنگائی کے موسم میں یہ تیوہار پڑا ہے
- کتاب : Shahdaba (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.