سفر میں سوچتے رہتے ہیں چھاؤں آئے کہیں
سفر میں سوچتے رہتے ہیں چھاؤں آئے کہیں
یہ دھوپ سارا سمندر ہی پی نہ جائے کہیں
میں خود کو مرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہوں
یہ ڈر بھی ہے کہ مری آنکھ کھل نہ جائے کہیں
ہوا کا شور ہے بادل ہیں اور کچھ بھی نہیں
جہاز ٹوٹ ہی جائے زمیں دکھائے کہیں
چلا تو ہوں مگر اس بار بھی یہ دھڑکا ہے
یہ راستہ بھی مجھے پھر یہیں نہ لائے کہیں
خموش رہنا تمہارا برا نہ تھا علویؔ
بھلا دیا تمہیں سب نے نہ یاد آئے کہیں
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 55)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.