سفر کی دھوپ میں چہرے سنہرے کر لیے ہم نے
سفر کی دھوپ میں چہرے سنہرے کر لیے ہم نے
وہ اندیشے تھے رنگ آنکھوں کے گہرے کر لیے ہم نے
خدا کی طرح شاید قید ہیں اپنی صداقت میں
اب اپنے گرد افسانوں کے پہرے کر لیے ہم نے
زمانہ پیچ اندر پیچ تھا ہم لوگ وحشی تھے
خیال آزار تھے لہجے اکہرے کر لیے ہم نے
مگر ان سیپیوں میں پانیوں کا شور کیسا تھا
سمندر سنتے سنتے کان بہرے کر لیے ہم نے
وہی جینے کی آزادی وہی مرنے کی جلدی ہے
دوالی دیکھ لی ہم نے دسہرے کر لیے ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.