سبزہ تمہارے رخ کے لئے تنگ ہو گیا
سبزہ تمہارے رخ کے لئے تنگ ہو گیا
طوطی کا عکس آئنے میں زنگ ہو گیا
پست و بلند دہر میں کھاتا ہوں ٹھوکریں
ایسا سمند عمر رواں لنگ ہو گیا
بسمل کو بھی تڑپنے کی ملتی نہیں جگہ
کیا عرصئہ حیات جہاں تنگ ہو گیا
ہم زاد سے بھی یہ تن لاغر ہوا سبک
تولا تو اپنے سایہ کا پاسنگ ہو گیا
جوش جنوں نے جسم کے پرزے اڑا دئیے
رخت برہنگی بھی مجھے تنگ ہو گیا
اس بت سے جسم زار جو لپٹا شب وصال
عالم کو احتمال رگ سنگ ہو گیا
مضمون آہ گرم نے جلوہ دکھا دیا
اڑ کر ہوا میں نامہ مرا چنگ ہو گیا
نالے کئے تصور گیسو میں رات بھر
دل ہم صفیر مرغ شب آہنگ ہو گیا
سر کٹ کے گر پڑا اسی قاتل کے پاؤں پر
جلاد سے ملاپ دم جنگ ہو گیا
اڑ اڑ کے میرے چہرہ پر اے شوخ رہ گیا
مرغ شکستہ بال مرا رنگ ہو گیا
کرتا رہا لغات کی تحقیق عمر بھر
اعمال نامہ نسخۂ فرہنگ ہو گیا
منہ تک بھی ضعف سے نہیں آ سکتی دل کی بات
دروازہ گھر سے سیکڑوں فرسنگ ہو گیا
محروم ہوں میں خدمت استاد سے منیرؔ
کلکتہ مجھ کو گور سے بھی تنگ ہو گیا
- Muntakhabul-Alam
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.