سبزہ ملا ہے یاد کا ماضی کے ریگزار سے
سبزہ ملا ہے یاد کا ماضی کے ریگزار سے
باقی ہیں آشنائیاں شاید ابھی بہار سے
سنتا ہوں ایک بازگشت آتی ہوئی قریب تر
لگتی ہوئی جواب سی ملتی ہوئی پکار سے
تیر نظر بھی تیز تھا ہم بھی ہدف تھے ہوشیار
آئے اسی کے سامنے بچتے ہوئے شکار سے
جو بھی ہے دل میں آپ کے کھل کر بتائیے ہمیں
کہتے ہیں آپ ٹھیک ہیں رہتے ہیں بے قرار سے
چارہ گران شہر کو ذرے ملے جلے ہوئے
آخر میں ایک روشنی پھوٹی مرے غبار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.