Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا

ابن انشا

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا

ابن انشا

دلچسپ معلومات

1970 کے آغاز میں لکھی ہوئی یہ غزل بہت مشہور ہوئی ، امانت علی خاں نے جب یہ غزل گائی تو اس کے کچھ ہی مہینے بعد انتقال کر گئے ۔ امانت علی خاں کے بیٹے اسد امانت علی نے بھی جب یہ غزل گائی تو یہ ان کی آخری غزل ثابت ہوئی ۔ ابن انشا نے خود اپنی موت سے ایک دن پہلے ایک دوست کو خط میں لکھا کہ منحوس غزل اور کتنوں کی جان لے گی ۔

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا

وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا

اس دل کے دریدہ دامن کو دیکھو تو سہی سوچو تو سہی

جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا

شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے میں

کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانا کیا

پھر ہجر کی لمبی رات میاں سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی

جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانا کیا گھبرانا کیا

اس روز جو ان کو دیکھا ہے اب خواب کا عالم لگتا ہے

اس روز جو ان سے بات ہوئی وہ بات بھی تھی افسانا کیا

اس حسن کے سچے موتی کو ہم دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں

جسے دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں وہ دولت کیا وہ خزانا کیا

اس کو بھی جلا دکھتے ہوئے من اک شعلہ لال بھبوکا بن

یوں آنسو بن بہہ جانا کیا یوں ماٹی میں مل جانا کیا

جب شہر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کرے

دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانا کیا

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

استاد امانت علی خان

استاد امانت علی خان

حامد علی خان

حامد علی خان

ابن انشا

ابن انشا

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

استاد امانت علی خان

استاد امانت علی خان,

00:00/00:00
نعمان شوق

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا نعمان شوق

استاد امانت علی خان

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا استاد امانت علی خان

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے