رشتوں کے جب تار الجھنے لگتے ہیں
رشتوں کے جب تار الجھنے لگتے ہیں
آپس میں گھر بار الجھنے لگتے ہیں
ماضی کی آنکھوں میں جھانک کے دیکھوں تو
کچھ چہرے ہر بار الجھنے لگتے ہیں
سال میں اک ایسا موسم بھی آتا ہے
پھولوں سے ہی خار الجھنے لگتے ہیں
گھر کی تنہائی میں اپنے آپ سے ہم
بن کر اک دیوار الجھنے لگتے ہیں
یہ سب تو دنیا میں ہوتا رہتا ہے
ہم خود سے بیکار الجھنے لگتے ہیں
کب تک اپنا حال بتائیں لوگوں کو
تنگ آ کر بیمار الجھنے لگتے ہیں
جب دریا کا کوئی چھور نہیں ملتا
کشتی سے پتوار الجھنے لگتے ہیں
کچھ خبروں سے اتنی وحشت ہوتی ہے
ہاتھوں سے اخبار الجھنے لگتے ہیں
کوئی کہانی جب بوجھل ہو جاتی ہے
ناٹک کے کردار الجھنے لگتے ہیں
- کتاب : Bechehragi (Pg. 20)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.