رشتہ جگر کا خون جگر سے نہیں رہا
رشتہ جگر کا خون جگر سے نہیں رہا
موسم طواف کوچہ و در کا نہیں رہا
دل یوں تو گاہ گاہ سلگتا ہے آج بھی
منظر مگر وہ رقص شرر کا نہیں رہا
مجبور ہو کے جھکنے لگا ہے یہاں وہاں
یہ سر بھی تیرے خاک بہ سر کا نہیں رہا
گھر کا تو خیر ذکر ہی کیا ہے کہ ذہن میں
نقشہ بھی اس بھرے پرے گھر کا نہیں رہا
باندھا کسی نے رخت سفر اس طرح کہ اب
دل کو فضیلؔ شوق سفر کا نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.