Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رعنائی کونین سے بے زار ہمیں تھے

احسان دانش

رعنائی کونین سے بے زار ہمیں تھے

احسان دانش

رعنائی کونین سے بے زار ہمیں تھے

ہم تھے ترے جلووں کے طلب گار ہمیں تھے

ہے فرق طلب گار و پرستار میں اے دوست

دنیا تھی طلب گار پرستار ہمیں تھے

اس بندہ نوازی کے تصدق سر محشر

گویا تری رحمت کے سزاوار ہمیں تھے

دے دے کے نگاہوں کو تصور کا سہارا

راتوں کو ترے واسطے بیدار ہمیں تھے

بازار ازل یوں تو بہت گرم تھا لیکن

لے دے کے محبت کے خریدار ہمیں تھے

کھٹکے ہیں ترے سارے گلستاں کی نظر میں

سب اپنی جگہ پھول تھے اک خار ہمیں تھے

ہاں آپ کو دیکھا تھا محبت سے ہمیں نے

جی سارے زمانے کے گنہ گار ہمیں تھے

ہے آج وہ صورت کہ بنائے نہیں بنتی

کل نقش دو عالم کے قلم کار ہمیں تھے

پچھتاؤگے دیکھو ہمیں بیگانہ سمجھ کر

مانوگے کسی وقت کہ غم خوار ہمیں تھے

ارباب وطن خوش ہیں ہمیں دل سے بھلا کر

جیسے نگہ و دل پہ بس اک بار ہمیں تھے

احسانؔ ہے بے سود گلہ ان کی جفا کا

چاہا تھا انہیں ہم نے خطاوار ہمیں تھے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے