قربتوں میں فاصلے کچھ اور ہیں
خواہشوں کے زاویے کچھ اور ہیں
سن رہے ہیں کان جو کہتے ہیں سب
لوگ لیکن سوچتے کچھ اور ہیں
رہبری اب شرط منزل کب رہی
آؤ ڈھونڈیں راستے کچھ اور ہیں
یہ تو اک بستی تھکے لوگوں کی ہے
راہ میں جو لٹ گئے کچھ اور ہیں
مل رہے ہیں گرچہ پہلے کی طرح
وہ مگر اب چاہتے کچھ اور ہیں
- کتاب : siip-volume-47 (Pg. 251)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.