پھرتا رہتا ہوں میں ہر لحظہ پس جام شراب
پھرتا رہتا ہوں میں ہر لحظہ پس جام شراب
مجھ کو بد نام کرے گی ہوس جام شراب
قافلہ عیش کا تیار ہے رندوں کے لیے
قلقل شیشۂ مے ہے جرس جام شراب
جنبش باد سحر سے ہے تموج مے میں
قوت جان حزیں ہے نفس جام شراب
خم لنڈھا دوں تو نہ چکرائے کبھی سر میرا
ایک جرعہ میں گیا بو الہوس جام شراب
مجھ سے پوچھو اثر بادۂ گلگوں واعظ
میں ہوں رندوں میں بہت نکتہ رس جام شراب
ٹکٹکی باندھ کے دیکھا کیا اتنا کہ بنا
سایۂ مردم دیدہ مگس جام شراب
مے نہ ہو بو ہی سہی کچھ تو ہو رندوں کے لئے
اسی حیلہ سے بجھے گی ہوس جام شراب
زلف مشکیں کے لیے بو جو چلی آتی ہے
ہے نسیم سحری ہم نفس جام شراب
ہم نے رندوں کا مقولہ یہ سنا ہے شیداؔ
صحبت عیش میں زاہد ہے خس جام شراب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.