پیروں کو مرے دیدۂ تر باندھے ہوئے ہے
پیروں کو مرے دیدۂ تر باندھے ہوئے ہے
زنجیر کی صورت مجھے گھر باندھے ہوئے ہے
ہر چہرے میں آتا ہے نظر ایک ہی چہرا
لگتا ہے کوئی میری نظر باندھے ہوئے ہے
بچھڑیں گے تو مر جائیں گے ہم دونوں بچھڑ کر
اک ڈور میں ہم کو یہی ڈر باندھے ہوئے ہے
پرواز کی طاقت بھی نہیں باقی ہے لیکن
صیاد ابھی تک مرے پر باندھے ہوئے ہے
ہم ہیں کہ کبھی ضبط کا دامن نہیں چھوڑا
دل ہے کہ دھڑکنے پہ کمر باندھے ہوئے ہے
آنکھیں تو اسے گھر سے نکلنے نہیں دیتیں
آنسو ہے کہ سامان سفر باندھے ہوئے ہے
پھینکی نہ منورؔ نے بزرگوں کی نشانی
دستار پرانی ہے مگر باندھے ہوئے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.