پہلا پتھر یاد ہمیشہ رہتا ہے
دکھ سے دل آباد ہمیشہ رہتا ہے
پاس رہیں یا دور مگر ان آنکھوں میں
موسم ابر و باد ہمیشہ رہتا ہے
قید کی خواہش اس کا دکھ بن جاتی ہے
جو پنچھی آزاد ہمیشہ رہتا ہے
ایک گل بے مہر کھلانے کی خاطر
قریۂ دل برباد ہمیشہ رہتا ہے
اس کے لیے میں کیا کیا سوانگ رچاتا ہوں
وہ پھر بھی ناشاد ہمیشہ رہتا ہے
پاؤں تھمیں تو کیسے صابرؔ اپنے ساتھ
ایک سفر ایجاد ہمیشہ رہتا ہے
- کتاب : siip-volume-47 (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.