نیا مضموں کتاب زیست کا ہوں
نہایت غور سے سوچا گیا ہوں
سنیں مجھ کو تو میں دھڑکن ہوں دل کی
نہیں سنتے تو صحرا کی صدا ہوں
مری جانب کوئی آئے تو پوچھوں
نشان راہ ہوں منزل ہوں کیا ہوں
کسی کو کیا بتاؤں کون ہوں میں
کہ اپنی داستاں بھولا ہوا ہوں
خود اپنی دید سے اندھی ہیں آنکھیں
خود اپنی گونج سے بہرا ہوا ہوں
مری سیرابیوں میں تشنگی ہے
کہ میں دریا ہوں لیکن ریت کا ہوں
وہ رن مجھ میں پڑا ہے خیر و شر کا
کہ اپنی ذات میں اک کربلا ہوں
مرا سینہ ہے چھلنی نے کی صورت
انہیں زخموں سے میں نغمہ سرا ہوں
مجھے شبنم کا آئینہ ملا ہے
اسی میں گل کی صورت دیکھتا ہوں
مری موجودگی سے بندگی ہے
کہ جب سے گم ہوا ہوں میں خدا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.