نہیں یہ فکر کوئی رہبر کامل نہیں ملتا
نہیں یہ فکر کوئی رہبر کامل نہیں ملتا
کوئی دنیا میں مانوس مزاج دل نہیں ملتا
کبھی ساحل پہ رہ کر شوق طوفانوں سے ٹکرائیں
کبھی طوفاں میں رہ کر فکر ہے ساحل نہیں ملتا
یہ آنا کوئی آنا ہے کہ بس رسماً چلے آئے
یہ ملنا خاک ملنا ہے کہ دل سے دل نہیں ملتا
شکستہ پا کو مژدہ خستگان راہ کو مژدہ
کہ رہبر کو سراغ جادۂ منزل نہیں ملتا
وہاں کتنوں کو تخت و تاج کا ارماں ہے کیا کہیے
جہاں سائل کو اکثر کاسۂ سائل نہیں ملتا
یہ قتل عام اور بے اذن قتل عام کیا کہئے
یہ بسمل کیسے بسمل ہیں جنہیں قاتل نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.