نہ جانے کل ہوں کہاں ساتھ اب ہوا کے ہیں
نہ جانے کل ہوں کہاں ساتھ اب ہوا کے ہیں
کہ ہم پرندے مقامات گم شدہ کے ہیں
ستم یہ دیکھ کہ خود معتبر نہیں وہ نگاہ
کہ جس نگاہ میں ہم مستحق سزا کے ہیں
قدم قدم پہ کہے ہے یہ جی کہ لوٹ چلو
تمام مرحلے دشوار انتہا کے ہیں
فصیل شب سے عجب جھانکتے ہوئے چہرے
کرن کرن کے ہیں پیاسے ہوا ہوا کے ہیں
کہیں سے آئی ہے بانیؔ کوئی خبر شاید
یہ تیرتے ہوئے سایے کسی صدا کے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 161)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.