نہ ہوئی ہم سے شب بسر نہ ہوئی
کس سے پوچھیں کہ کیوں سحر نہ ہوئی
وہ نظر شوخ و فتنہ زا ہی سہی
کیوں مرے حال زار پر نہ ہوئی
بزم میں یہ ادا ہمیں سمجھے
سب کو دیکھا ادھر نظر نہ ہوئی
اے مرا حال پوچھنے والے
تجھ کو اب تک مری خبر نہ ہوئی
ہم اسی زندگی پہ مرتے ہیں
جو یہاں چین سے بسر نہ ہوئی
کیسے کیسے ستم ہوئے تجھ پر
کیوں مرے دل تجھے خبر نہ ہوئی
روح عالم میں پھونک دی تو کیا
میری جانب تو اک نظر نہ ہوئی
اف مرے غم کدے کی تاریکی
آپ آئے بھی تو سحر نہ ہوئی
دل نے دنیا نئی بنا ڈالی
اور ہمیں آج تک خبر نہ ہوئی
مجھ سے رخصت ہوئی تھی جب دنیا
تم کہاں تھے تمہیں خبر نہ ہوئی
ہجر کی رات کاٹنے والے
کیا کرے گا اگر سحر نہ ہوئی
خوش رہیں وہ یہ مدعا تھا عزیزؔ
نہ ہوئی زندگی بسر نہ ہوئی
مأخذ :
- Gulkadah(Majmua-e-Ghazliyat)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.