نہ چھین لے کہیں تنہائی ڈر سا رہتا ہے
نہ چھین لے کہیں تنہائی ڈر سا رہتا ہے
مرے مکاں میں وہ دیوار و در سا رہتا ہے
کبھی کبھی تو ابھرتی ہے چیخ سی کوئی
کہیں کہیں مرے اندر کھنڈر سا رہتا ہے
وہ آسماں ہو کہ پرچھائیں ہو کہ تیرا خیال
کوئی تو ہے جو مرا ہم سفر سا رہتا ہے
میں جوڑ جوڑ کے جس کو زمانہ کرتا ہوں
وہ مجھ میں ٹوٹا ہوا لمحہ بھر سا رہتا ہے
ذرا سا نکلے تو یہ شہر الٹ پلٹ جائے
وہ اپنے گھر میں بہت بے ضرر سا رہتا ہے
بلا رہا تھا وہ دریا کے پار سے اک دن
جبھی سے پاؤں میں میرے بھنور سا رہتا ہے
نہ جانے کیسی گرانی اٹھائے پھرتا ہوں
نہ جانے کیا مرے کاندھے پہ سر سا رہتا ہے
چلو سلیمؔ ذرا کچھ علاج جاں کر لیں
یہیں کہیں پہ کوئی چارہ گر سا رہتا ہے
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 56)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 58)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.