نہ باغ سے غرض ہے نہ گل زار سے غرض
ہے بھی جو کچھ غرض تو ہمیں یار سے غرض
پھرتے ہیں ہم تو دید کو تیرے ہی در پہ کچھ
رستے سے ہے نہ کام نہ بازار سے غرض
کہنے سے کیا کسی کے کوئی کچھ کہا کرے
ہم کو تو ایک اس کی ہے گفتار سے غرض
جی ان دنوں میں آپ سے بھی ہے خفا ولیک
بیزار جو نہیں ہے تو دل دار سے غرض
پھر پھر کے آج پوچھتے ہو دل کا حال کیوں
ہے خیر تم کو کیا دل بیمار سے غرض
آنے کا وعدہ کر کہ نہ کر ہم کو اب ترے
اقرار سے نہ کام نہ انکار سے غرض
ہم کو بھی دشمنی سے ترے کام کچھ نہیں
تجھ کو اگر ہمارے نہیں پیار سے غرض
سر رشتہ جس کے ہاتھ لگا عشق کا اسے
تسبیح سے نہ شوق نہ زنار سے غرض
دیں دار جو رکھے نہ حسنؔ مجھ سے کام تو
کافر ہوں میں بھی رکھوں جو دیں دار سے غرض
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.