مرے خدا مجھے وہ تاب نے نوائی دے
میں چپ رہوں بھی تو نغمہ مرا سنائی دے
گدائے کوئے سخن اور تجھ سے کیا مانگے
یہی کہ مملکت شعر کی خدائی دے
نگاہ دہر میں اہل کمال ہم بھی ہوں
جو لکھ رہے ہیں وہ دنیا اگر دکھائی دے
چھلک نہ جاؤں کہیں میں وجود سے اپنے
ہنر دیا ہے تو پھر ظرف کبریائی دے
مجھے کمال سخن سے نوازنے والے
سماعتوں کو بھی اب ذوق آشنائی دے
نمو پزیر ہے یہ شعلۂ نوا تو اسے
ہر آنے والے زمانے کی پیشوائی دے
کوئی کرے تو کہاں تک کرے مسیحائی
کہ ایک زخم بھرے دوسرا دہائی دے
میں ایک سے کسی موسم میں رہ نہیں سکتا
کبھی وصال کبھی ہجر سے رہائی دے
جو ایک خواب کا نشہ ہو کم تو آنکھوں کو
ہزار خواب دے اور جرأت رسائی دے
Videos
This video is playing from YouTube
عبید اللہ علیم
عبید اللہ علیم
مرے خدا مجھے وہ تاب نے نوائی دے
عبید اللہ علیم
مأخذ :
- کتاب : Chand Chehra Sitara Aankhen (Pg. 17)
- Author : obaidullah aliim
-
مطبع : Al-Ibas Printers
(2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.