Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی

میر تقی میر

میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی

میر تقی میر

میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی

اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی

خاطر بادیہ سے دیر میں جاوے گی کہیں

خاک مانند بگولے کے اڑانی اس کی

ایک ہے عہد میں اپنے وہ پراگندہ مزاج

اپنی آنکھوں میں نہ آیا کوئی ثانی اس کی

مینہ تو بوچھار کا دیکھا ہے برستے تم نے

اسی انداز سے تھی اشک فشانی اس کی

بات کی طرز کو دیکھو تو کوئی جادو تھا

پر ملی خاک میں کیا سحر بیانی اس کی

کر کے تعویذ رکھیں اس کو بہت بھاتی ہے

وہ نظر پاؤں پہ وہ بات دوانی اس کی

اس کا وہ عجز تمہارا یہ غرور خوبی

منتیں ان نے بہت کیں پہ نہ مانی اس کی

کچھ لکھا ہے تجھے ہر برگ پہ اے رشک بہار

رقعہ واریں ہیں یہ اوراق خزانی اس کی

سرگزشت اپنی کس اندوہ سے شب کہتا تھا

سو گئے تم نہ سنی آہ کہانی اس کی

مرثیے دل کے کئی کہہ کے دیئے لوگوں کو

شہر دلی میں ہے سب پاس نشانی اس کی

میان سے نکلی ہی پڑتی تھی تمہاری تلوار

کیا عوض چاہ کا تھا خصمی جانی اس کی

آبلے کی سی طرح ٹھیس لگی پھوٹ بہے

دردمندی میں گئی ساری جوانی اس کی

اب گئے اس کے جز افسوس نہیں کچھ حاصل

حیف صد حیف کہ کچھ قدر نہ جانی اس کی

RECITATIONS

شمس الرحمن فاروقی

شمس الرحمن فاروقی,

00:00/00:00
شمس الرحمن فاروقی

میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی شمس الرحمن فاروقی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے