میری حالت دیکھیے اور ان کی صورت دیکھیے
میری حالت دیکھیے اور ان کی صورت دیکھیے
پھر نگاہ غور سے قانون قدرت دیکھیے
سیر مہتاب و کواکب سے تبسم تابکے
رو رہی ہے وہ کسی کی شمع تربت دیکھیے
آپ اک جلوہ سراسر میں سراپا اک نظر
اپنی حاجت دیکھیے میری ضرورت دیکھیے
اپنے سامان تعیش سے اگر فرصت ملے
بیکسوں کا بھی کبھی طرز معیشت دیکھیے
مسکرا کر اس طرح آیا نہ کیجے سامنے
کس قدر کمزور ہوں میں، میری صورت دیکھیے
آپ کو لایا ہوں ویرانوں میں عبرت کے لیے
حضرت دل دیکھیے اپنی حقیقت دیکھیے
صرف اتنے کے لیے آنکھیں ہمیں بخشی گئیں
دیکھیے دنیا کے منظر اور بہ عبرت دیکھیے
موت بھی آئی تو چہرے پر تبسم ہی رہا
ضبط پر ہے کس قدر ہم کو بھی قدرت دیکھیے
یہ بھی کوئی بات ہے ہر وقت دولت کا خیال
آدمی ہیں آپ اگر تو آدمیت دیکھیے
پھوٹ نکلے گا جبیں سے ایک چشمہ حسن کا
صبح اٹھ کر خندۂ سامان قدرت دیکھیے
رشحۂ شبنم بہار گل فروغ مہر و ماہ
واہ کیا اشعار ہیں دیوان فطرت دیکھیے
اس سے بڑھ کر اور عبرت کا سبق ممکن نہیں
جو نشاط زندگی تھے ان کی تربت دیکھیے
تھی خطا ان کی مگر جب آ گئے وہ سامنے
جھک گئیں میری ہی آنکھیں رسم الفت دیکھیے
خوش نما یا بد نما ہو دہر کی ہر چیز میں
جوشؔ کی تخئیل کہتی ہے کہ ندرت دیکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.