Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے اشجار عزادار ہوئے جاتے ہیں

احمد عرفان

میرے اشجار عزادار ہوئے جاتے ہیں

احمد عرفان

میرے اشجار عزادار ہوئے جاتے ہیں

گاؤں کے گاؤں جو بازار ہوئے جاتے ہیں

ابھی ہجرت کا ارادہ بھی نہیں ہے میرا

راستے کس لئے دشوار ہوئے جاتے ہیں

جو فریقین کے مابین سلجھ سکتے تھے

مسئلے سرخیٔ اخبار ہوئے جاتے ہیں

صاحب عز و شرف ایک نظر ہم پر بھی

تیری دنیا میں بہت خار ہوئے جاتے ہیں

ایسی اشیائے زمانہ میں کشش ہے کہ سبھی

دیکھ دنیا کے طلب گار ہوئے جاتے ہیں

میں کنارے پہ کھڑا دیکھ رہا ہوں اور لوگ

جست بھر بھر کے سبھی پار ہوئے جاتے ہیں

خشک پتوں کی طرح ہم بھی تو احمدؔ عرفان

ٹوٹ کر شاخ سے بے کار ہوئے جاتے ہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے