محنت سے مل گیا جو سفینے کے بیچ تھا
محنت سے مل گیا جو سفینے کے بیچ تھا
دریائے عطر میرے پسینے کے بیچ تھا
آزاد ہو گیا ہوں زمان و مکان سے
میں اک غلام تھا جو مدینے کے بیچ تھا
اصل سخن میں نام کو پیچیدگی نہ تھی
ابہام جس قدر تھا قرینے کے بیچ تھا
جو میرے ہم سنوں سے بڑا کر گیا مجھے
احساس کا وہ دن بھی مہینے کے بیچ تھا
کم ظرفیوں نے ظرف کو مظروف کر دیا
جس درد میں گھرا ہوں وہ سینے کے بیچ تھا
ہیں مار گنج مار کے بھی سب ڈسے ہوئے
تقسیم کا وہ زہر خزینے کے بیچ تھا
طوفان بحر خاک ڈراتا مجھے ترابؔ
اس سے بڑا بھنور تو سفینے کے بیچ تھا
- کتاب : Monthly Adab-e-Latif (Pg. 107)
- Author : Siddiqah Begum
- مطبع : Aaftab Ahmed Chaudhry (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.