موت سے زیست کی تکمیل نہیں ہو سکتی
موت سے زیست کی تکمیل نہیں ہو سکتی
روشنی خاک میں تحلیل نہیں ہو سکتی
موم ہو جاؤں کہ پتھر سے خدا ہو جاؤں
کسی صورت مری تکمیل نہیں ہو سکتی
کس لیے سانس کی زنجیر سے باندھا ہے مجھے
اور کچھ صورت تذلیل نہیں ہو سکتی
کس لیے زندہ ہوں میں کس کے لیے زندہ ہوں
جرم ایسا ہے کہ تاویل نہیں ہو سکتی
ان اندھیروں میں لہو رنگ سویروں کی نجیبؔ
کیا فروزاں کوئی قندیل نہیں ہو سکتی
- کتاب : Ibaraten (Pg. 33)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.