Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں دیکھ بھی نہ سکا میرے گرد کیا گیا تھا

انور مسعود

میں دیکھ بھی نہ سکا میرے گرد کیا گیا تھا

انور مسعود

میں دیکھ بھی نہ سکا میرے گرد کیا گیا تھا

کہ جس مقام پہ میں تھا وہاں اجالا تھا

درست ہے کہ وہ جنگل کی آگ تھی لیکن

وہیں قریب ہی دریا بھی اک گزرتا تھا

تم آ گئے تو چمکنے لگی ہیں دیواریں

ابھی ابھی تو یہاں پر بڑا اندھیرا تھا

لبوں پہ خیر تبسم بکھر بکھر ہی گیا

یہ اور بات کہ ہنسنے کو دل ترستا تھا

سنا ہے لوگ بہت سے ملے تھے رستے میں

مری نظر سے تو بس ایک شخص گزرا تھا

الجھ پڑی تھی مقدر سے آرزو میری

دم فراق اسے روکنا بھی چاہا تھا

مہک رہا ہے چمن کی طرح وہ آئینہ

کہ جس میں تو نے کبھی اپنا روپ دیکھا تھا

گھٹا اٹھی ہے تو پھر یاد آ گیا انورؔ

عجیب شخص تھا اکثر اداس رہتا تھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے