معصوم نظر کا بھولا پن للچا کے لبھانا کیا جانے
دل آپ نشانہ بنتا ہے وہ تیر چلانا کیا جانے
کہہ جاتی ہے کیا وہ چین جبیں یہ آج سمجھ سکتے ہیں کہیں
کچھ سیکھا ہوا تو کام نہیں دل ناز اٹھانا کیا جانے
چٹکی جو کلی کوئل کوکی الفت کی کہانی ختم ہوئی
کیا کس نے کہی کیا کس نے سنی یہ بتا زمانہ کیا جانے
تھا دیر و حرم میں کیا رکھا جس سمت گیا ٹکرا کے پھرا
کس پردے کے پیچھے ہے شعلہ اندھا پروانہ کیا جانے
یہ زورا زوری عشق کی تھی فطرت ہی جس نے بدل ڈالی
جلتا ہوا دل ہو کر پانی آنسو بن جانا کیا جانے
سجدوں سے پڑا پتھر میں گڑھا لیکن نہ مٹا ماتھے کا لکھا
کرنے کو غریب نے کیا نہ کیا تقدیر بنانا کیا جانے
آنکھوں کی اندھی خود غرضی کاہے کو سمجھنے دے گی کبھی
جو نیند اڑا دے راتوں کی وہ خواب میں آنا کیا جانے
پتھر کی لکیر ہے نقش وفا آئینہ نہ جانو تلووں کا
لہرایا کرے رنگیں شعلہ دل پلٹے کھانا کیا جانے
جس نالے سے دنیا بے کل ہے وہ جلتے دل کی مشعل ہے
جو پہلا لوکا خود نہ سہے وہ آگ لگانا کیا جانے
ہم آرزوؔ آئے بیٹھے ہیں اور وہ شرمائے بیٹھے ہیں
مشتاق نظر گستاخ نہیں پردہ سرکانا کیا جانے
Videos
This video is playing from YouTube
بیگم اختر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.