Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

معصوم خواہشوں کی پشیمانیوں میں تھا

ریاض مجید

معصوم خواہشوں کی پشیمانیوں میں تھا

ریاض مجید

معصوم خواہشوں کی پشیمانیوں میں تھا

جینے کا لطف تو انہیں نادانیوں میں تھا

آنکھیں بچھاتے ہر کس و ناکس کی راہ میں

یوں جذبۂ خلوص فراوانیوں میں تھا

ندی میں پہروں جھانکتے رہتے تھے پل سے ہم

کیا بھید تھا جو بہتے ہوئے پانیوں میں تھا

پتھر بنے کھڑے تھے تجسس کے دشت میں

دل گم طلسم شوق کی حیرانیوں میں تھا

یوں رینگ رینگ کر نہ گزرتے تھے روز و شب

دریائے زیست بھی کبھی جولانیوں میں تھا

سنجیدگی کی گہری لکیروں میں ڈھل گیا

معصومیت کا نور جو پیشانیوں میں تھا

اک گھر بنا کے کتنے جھمیلوں میں پھنس گئے

کتنا سکون بے سر و سامانیوں میں تھا

دن آرزو کے یوں ہی اداسی میں کٹ گئے

وہ اپنے دکھ میں اپنی پریشانیوں میں تھا

اس کے لیے بھی زندگی پل پل عذاب تھی

وہ بھی سلگتے وقت کے زندانیوں میں تھا

وہ ضبط و اعتدال و توازن کہاں ریاضؔ

معیار فن کہ جو کبھی یونانیوں میں تھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے