لطف اب زیست کا اے گردش ایام نہیں
لطف اب زیست کا اے گردش ایام نہیں
مے نہیں یار نہیں شیشہ نہیں جام نہیں
کب مجھے یاد رخ و زلف سیہ فام نہیں
کوئی شغل اس کے سوا صبح سے تا شام نہیں
ہر سخن پر مجھے دیتا ہے وہ بد خو دشنام
کون سی بات مری قابل انعام نہیں
نیک نامی میں دلا فرقۂ عشاق ہیں عشق
ہے وہ بدنام محبت میں جو بدنام نہیں
چہرۂ یار کے سودے میں کہا کرتا ہوں
رخ ہے یہ صبح نہیں زلف ہے یہ شام نہیں
بوسہ آنکھوں کا جو مانگا تو وہ ہنس کر بولے
دیکھ لو دور سے کھانے کے یہ بادام نہیں
حلقۂ زلف بتاں میں ہے بھری نکہت گل
اے دل اس لام میں بوئے گل اسلام نہیں
ابتدا عشق کی ہے دیکھ امانتؔ ہشیار
یہ وہ آغاز ہے جس کا کوئی انجام نہیں
یہ متن درج ذیل زمرے میں بھی شامل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.