لبھاتا ہے اگرچہ حسن دریا ڈر رہا ہوں میں
لبھاتا ہے اگرچہ حسن دریا ڈر رہا ہوں میں
سبب یہ ہے کہ اک مدت کنارے پر رہا ہوں میں
یہ جھونکے جن سے دل میں تازگی آنکھوں میں ٹھنڈک ہے
انہی جھونکوں سے مرجھایا ہوا شب بھر رہا ہوں میں
ترے آنے کا دن ہے تیرے رستے میں بچھانے کو
چمکتی دھوپ میں سائے اکٹھے کر رہا ہوں میں
کوئی کمرہ ہے جس کے طاق میں اک شمع جلتی ہے
اندھیری رات ہے اور سانس لیتے ڈر رہا ہوں میں
مجھے معلوم ہے اہل وفا پر کیا گزرتی ہے
سمجھ کر سوچ کر تجھ سے محبت کر رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.