لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی
لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی
اب تو مشکوک ہوئی اپنی ملن ساری بھی
وار کچھ خالی گئے میرے تو پھر آ ہی گئی
اپنے دشمن کو دعا دینے کی ہشیاری بھی
عمر بھر کس نے بھلا غور سے دیکھا تھا مجھے
وقت کم ہو تو سجا دیتی ہے بیماری بھی
کس طرح آئے ہیں اس پہلی ملاقات تلک
اور مکمل ہے جدا ہونے کی تیاری بھی
اوب جاتا ہوں ذہانت کی نمائش سے تو پھر
لطف دیتا ہے یہ لہجہ مجھے بازاری بھی
عمر بڑھتی ہے مگر ہم وہیں ٹھہرے ہوئے ہیں
ٹھوکریں کھائیں تو کچھ آئے سمجھ داری بھی
اب جو کردار مجھے کرنا ہے مشکل ہے بہت
مست ہونے کا دکھاوا بھی ہے سر بھاری بھی
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 61)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.