کیا جانے کتنے ہی رنگوں میں ڈوبی ہے
کیا جانے کتنے ہی رنگوں میں ڈوبی ہے
رنگ بدلتی دنیا میں جو یک رنگی ہے
منظر منظر ڈھلتا جاتا ہے پیلا پن
چہرہ چہرہ سبز اداسی پھیل رہی ہے
پیلی سانسیں بھوری آنکھیں سرخ نگاہیں
عنابی احساس طبیعت تاریخی ہے
دیکھ گلابی سناٹوں میں رہنے والے
آوازوں کی خاموشی کتنی کالی ہے
آج سفیدی بھی کالا ملبوس پہن کر
اپنی چمکتی رنگت کا ماتم کرتی ہے
ساری خبروں میں جیسے اک زہر بھرا ہے
آج اخباروں کی ہر سرخی نیلی ہے
کیفؔ کہاں تک تم خود کو بے داغ رکھو گے
اب تو ساری دنیا کے منہ پر سیاہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.