کچھ طبیعت ہی ملی تھی ایسی چین سے جینے کی صورت نہ ہوئی
کچھ طبیعت ہی ملی تھی ایسی چین سے جینے کی صورت نہ ہوئی
جس کو چاہا اسے اپنا نہ سکے جو ملا اس سے محبت نہ ہوئی
جس سے جب تک ملے دل ہی سے ملے دل جو بدلا تو فسانہ بدلا
رسم دنیا کو نبھانے کے لیے ہم سے رشتوں کی تجارت نہ ہوئی
دور سے تھا وہ کئی چہروں میں پاس سے کوئی بھی ویسا نہ لگا
بے وفائی بھی اسی کا تھا چلن پھر کسی سے یہ شکایت نہ ہوئی
چھوڑ کر گھر کو کہیں جانے سے گھر میں رہنے کی عبادت تھی بڑی
جھوٹ مشہور ہوا راجا کا سچ کی سنسار میں شہرت نہ ہوئی
وقت روٹھا رہا بچے کی طرح راہ میں کوئی کھلونا نہ ملا
دوستی کی تو نبھائی نہ گئی دشمنی میں بھی عداوت نہ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.