Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا

شاد عظیم آبادی

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا

شاد عظیم آبادی

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا

مرتے مرتے ہوش باقی تیرے دیوانے میں تھا

ہائے وہ خود رفتگی الجھے ہوئے سب سر کے بال

وہ کسی میں اب کہاں جو تیرے دیوانے میں تھا

جس طرف جائے نظر اپنا ہی جلوہ تھا عیاں

جسم میں ہم تھے کہ وحشی آئینہ خانے میں تھا

بوریا تھا کچھ شبینہ مے تھی یا ٹوٹے سبو

اور کیا اس کے سوا مستوں کے ویرانے میں تھا

ہنستے ہنستے رو دیا کرتے تھے سب بے اختیار

اک نئی ترکیب کا درد اپنے افسانے میں تھا

سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا

کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا

دون کی لیتا تو ہے زاہد مگر میں کیا کہوں

متقی ساقی سے بڑھ کر کون مے خانے میں تھا

پاس تھا زنجیر تک کا طوق پر کیا منحصر

وہ کسی میں اب کہاں جو تیرے دیوانے میں تھا

دیر تک میں ٹکٹکی باندھے ہوئے دیکھا کیا

چہرۂ ساقی نمایاں صاف پیمانے میں تھا

ہائے پروانے کا وہ جلنا وہ رونا شمع کا

میں نے روکا ورنہ کیا آنسو نکل آنے میں تھا

خود غرض دنیا کی حالت قابل عبرت تھی شادؔ

لطف ملنے کا نہ اپنے میں نہ بیگانے میں تھا

شادؔ کچھ پوچھو نہ مجھ سے میرے دل کے داغ کو

ٹمٹماتا سا چراغ اک اپنے ویرانے میں تھا

RECITATIONS

فصیح اکمل

فصیح اکمل,

00:00/00:00
فصیح اکمل

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا فصیح اکمل

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے