کچھ آج علاج دل بیمار تو کر لیں
کچھ آج علاج دل بیمار تو کر لیں
اے جان جہاں آؤ ذرا پیار تو کر لیں
منہ ہم کو لگاتا ہی نہیں وہ بت کافر
کہتا ہے یہ اللہ سے انکار تو کر لیں
سمجھے ہوئے ہیں کام نکلتا ہے جنوں سے
کچھ تجربہ سبحہ و زنار تو کر لیں
سو جان سے ہو جاؤں گا راضی میں سزا پر
پہلے وہ مجھے اپنا گنہ گار تو کر لیں
حج سے ہمیں انکار نہیں حضرت واعظ
طوف حرم کوچۂ دلدار تو کر لیں
منظور وہ کیوں کرنے لگے دعوت اکبرؔ
خیر اس سے ہے کیا بحث ہم اصرار تو کر لیں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 115)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.