Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

عباس تابش

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

عباس تابش

MORE BYعباس تابش

    کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

    میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

    کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں

    تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے

    تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا

    تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے

    یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان

    میرا دل جسم سے باہر بھی تو ہو سکتا ہے

    شاخ پر بیٹھے پرندے کو اڑانے والے

    پیڑ کے ہاتھ میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

    کیا ضروری ہے کہ باہر ہی نمو ہو میری

    میرا کھلنا مرے اندر بھی تو ہو سکتا ہے

    یہ جو ہے ریت کا ٹیلہ مرے قدموں کے تلے

    کوئی دم میں مرے اوپر بھی تو ہو سکتا ہے

    کیا ضروری ہے کہ ہم ہار کے جیتیں تابشؔ

    عشق کا کھیل برابر بھی تو ہو سکتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے