کوئی آواز نہ آہٹ نہ خیال ایسے میں
کوئی آواز نہ آہٹ نہ خیال ایسے میں
رات مہکی ہے مگر جی ہے نڈھال ایسے میں
میرے اطراف تو گرتی ہوئی دیواریں ہیں
سایۂ عمر رواں مجھ کو سنبھال ایسے میں
جب بھی چڑھتے ہوئے دریا میں سفینہ اترا
یاد آیا ترے لہجے کا کمال ایسے میں
آنکھ کھلتی ہے تو سب خواب بکھر جاتے ہیں
سوچتا ہوں کہ بچھا دوں کوئی جال ایسے میں
مدتوں بعد اگر سامنے آئے ہم تم
دھندلے دھندلے سے ملیں گے خد و خال ایسے میں
ہجر کے پھول میں ہے درد کی باسی خوشبو
موسم وصل کوئی تازہ ملال ایسے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.