Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں

غلام محمد قاصر

کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں

غلام محمد قاصر

کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں

ترے تکیے کے نیچے بھی ہمارے خواب رکھے ہیں

مکاں تو سطح دریا پر بنائے ہیں حبابوں نے

اثاثے گھر کے لیکن سب نے زیر آب رکھے ہیں

یہ کنکر ان سے پہلے ہاتھ پر لہریں بنا لے گا

ہماری راہ میں چاہت نے جو تالاب رکھے ہیں

کناروں پر پہنچ کر تیرنے لگتی ہیں تصویریں

سمندر نے سفینے تو پس گرداب رکھے ہیں

ہمارے گھر کی بنیادوں کے پتھر کیا ہوئے آخر

کہیں طوفان کے ٹکڑے کہیں سیلاب رکھے ہیں

ترے آنے سے پہلے جن کو مرجھانے کی جلدی تھی

وہی پتے ہوائے ہجر نے شاداب رکھے ہیں

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

نعمان شوق

کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے